گزرتا سال ہے
اور سال کا یہ آخری دن ہے
ابھی کچھ دھوپ ہے لیکن
زرا سی دیر کو طے ہے کہ آخر شام ہونی ہے
حقیقت یا کہانی جو بھی ہے انجام ہونی ہے
اگر طے ہے یہی ہونا
تو پھر کس بات کا خدشہ
تو پھر کس بات کا رونا
چلو مل بیٹھ کے اپنے خسارے بانٹ لیتے ہیں
سبھی رنگ اور جگنو اور ستارے بانٹ لیتے ہیں
گزرتا سال ہے
اور سال کا یہ آخری دن ہے
ابھی کچھ دھوپ ہے لیکن
زرا سی دیر کو طے ہے کہ آخر شام ہونی ہے
حقیقت یا کہانی جو بھی ہے انجام ہونی ہے
اگر طے ہے یہی ہونا
تو کیوں ناں شام سے پہلے
کسی انجام سے پہلے
بھلا کر ہر پریشانی
جھٹک کر ہر تکلف کو
جو کچھ گھڑیاں میسر ہیں
انہی میں زندگی کر لیں
کسی احساس کی شمعیں جلا کر
ان اندھیروں میں
کوئی دم روشنی کرلیں
چلو ہم دوستی کرلیں