جو خود سے قریب ہوتا ہے
باقی سب فریب ہوتا ہے
سچی دوستی آجکل ڈھونڈیں کہاں
وقت کے ساتھ سب کچھ ختم ہوتا ہے یہاں
آجکل کی دوستیاں قائم ہیں لین اور دین پر
زرا زرا سی بات پر برسوں کے یارانے دھواں
کون سچا کون جھوٹا بھول کر اس بات کو
آؤ پھر سے ایک ہوجائیں چھوڑ کر سب تلخیاں
چند لمحوں کی یہ دنیا پھر نہ جانے ہم کہاں
آؤ لگ جائیں گلے سے بھول کر سب ناچاقیاں
ہے دعا رب سے یہی مٹ جائے ان کی دوریاں
ختم ہوسب رنجشیں اور بڑھیں پھر دوستیاں