آڑ میں دوستی کی دشمنی کرتے رہو گے
آگ میں ضمیر کی عمر بھر جلتے رہو گے
لاؤ گے تاویلیں دلائل کہاں کہاں سے
وکیل خود سے منصف خود ہی بنتے رہو گے
آہ۔اعتبار وفا تم پر کیا تو کیوں کیا
رنگ تم گرگٹ سے بدلتے رہو گے
تھا ناز بہت الفت پہ تیری
سدا محبت کے لیے اب بھٹکتے رہو گے
اک طوفاں تھا آ کر چلا گیا
مانند موج ساحل پہ سر پٹکتے رہو گے