دوستی سفر میں ہے
بندگی سے رشتہ ہے
دوست دار لہجوں میں
سلوٹیں سی پڑتی ہیں
بے زبان راتیں ہیں
شورشور دن بھی ہیں
اک طرف سے اٹھا ہے
اک غبار راہ گزر
زندگی کی بانہوں میں
ساتھ چھوٹ جاتا ہے
بات بن نہٰی آتی لفظ جب بگڑتے ہیں
کیا کہیں یہاں تم سے
کس دور کی کہانی ہے
دوستی کے رشتے سے
پہچان بھی پرانی ہے
جان کر بھی نہ جانیں
یہ آج کی کہانی ہے
زندگی ختم بھی ہے
اور
دوستی پرانی ہے