ہمیشہ میری تکلیف کا مداوا کرے
بن کچھ مانگے ہر بار مجھ سے وفا کرے
کچھ بھی کحہ دوں اگرچہ جدائی کی بات بھی
کسی قسم میں باندھے نہ کوئی شکوا کرے
دوستی نبھانا جانے
میری ذات میں پنہاں دکھ پہچانے
جب بھی ہاتھ اٹھاۓ میری خوشیوں کی دعا اسکے لبوں پر
دور رہ کر بھی وابستہ رہے مجھ سے ہر بات کرے
روٹھ کر بھی بد زبانی سے اسکو شناسائی نہیں
اگرچہ ٹوٹ کہ بکھریں اُسکی معصوم سی خواہشیں
پھر بھی خوش رہے دنیا کی تلخیوں سے نظریں چراۓ
زندگی کی خوبصورتی ہے جو اُسکا برملا اظہار کرے
اپنے بابا کی گڑیا امی کی آنکھوں کی ٹھنڈک
اُنکی خدمت میں مشغول رہنا عبادت جانے
أنکا بیٹا بننے کی ہر دم کوشش کرے
اُنکی ذمہ داریاں اُٹھاۓ اپنے رشتوں سے پیار کرے