Add Poetry

دوستی تو نبھائی ہوتی

Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, India

دوستی تو نبھائی ہوتی
دل کی حسرت مٹائی ہوتی

وہ ہی وارَفتگی کا عالم
آگ دل کی بجھائی ہوتی

چوٹ کھاکر بھی ظرف اتنا
نہ کچھ لب کشائی ہوتی

بات بھی فرق ہوجائے تو
بھولنے میں بھلائی ہوتی

یہ جو عہدِ وفا ہے پکا
تو کیوں بے وفائی ہوتی

جو تو نہ پاس ہوتا تب تو
یاد تیری ستائی ہوتی

کچھ نہ پوچھو کیا ہو عالم
جو حضوری ہی پائی ہوتی

مدعا بھی تو مل ہی جاتا
آس تجھ سے لگائی ہوتی

جان تجھ پہ فدا ہی ہوتی
جو خرد سے جدائی ہوتی

پروانوں کے بھی ہوش اڑتے
اپنی جو رہنمائی ہوتی

اثر کا بھید کھل ہی جاتا
غیر سے آشنائی ہوتی

Rate it:
Views: 220
20 Oct, 2022
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets