دونوں جہان دے کے‘ وہ سمجھے‘ یہ خوش رہا یاں آ پڑی یہ شرم کہ‘ تکرار کیا کریں تھک تھک کے‘ ہر مقام پہ دو چار رہ گئے تیرا پتا نہ پائیں‘ تو ناچار کیا کریں؟ کیا شمع کے نہیں ہیں ہوا خواہ اہلِ بزم؟ ہو غم ہی جانگداز‘ تو غمخوار کیا کریں؟