Add Poetry

دونوں ہیں ان کے ہجر کا حاصل لئے ہوئے

Poet: قمر جلالوی By: Yasra, Islamabad

دونوں ہیں ان کے ہجر کا حاصل لئے ہوئے
دل کو ہے درد درد کو ہے دل لئے ہوئے

دیکھا خدا پہ چھوڑ کے کشتی کو ناخدا
جیسے خود آ گیا کوئی ساحل لئے ہوئے

دیکھو ہمارے صبر کی ہمت نہ ٹوٹ جائے
تم رات دن ستاؤ مگر دل لئے ہوئے

وہ شب بھی یاد ہے کہ میں پہنچا تھا بزم میں
اور تم اٹھے تھے رونق محفل لئے ہوئے

اپنی ضروریات ہیں اپنی ضروریات
آنا پڑا تمہیں طلب دل لئے ہوئے

بیٹھا جو دل تو چاند دکھا کر کہا قمرؔ
وہ سامنے چراغ ہے منزل لئے ہوئے

Rate it:
Views: 623
10 Jul, 2021
More Qamar Jalalvi Poetry
دیکھتے ہیں رقص میں دن رات پیمانے کو ہم دیکھتے ہیں رقص میں دن رات پیمانے کو ہم
ساقیا راس آ گئے ہیں تیرے مے خانے کو ہم
لے کے اپنے ساتھ اک خاموش دیوانے کو ہم
جا رہے ہیں حضرت ناصح کو سمجھانے کو ہم
یاد رکھیں گے تمہاری بزم میں آنے کو ہم
بیٹھنے کے واسطے اغیار اٹھ جانے کو ہم
حسن مجبور ستم ہے عشق مجبور وفا
شمع کو سمجھائیں یا سمجھائیں پروانے کو ہم
رکھ کے تنکے ڈر رہے ہیں کیا کہے گا باغباں
دیکھتے ہیں آشیاں کی شاخ جھک جانے کو ہم
الجھنیں طول شب فرقت کی آگے آ گئیں
جب کبھی بیٹھے کسی کی زلف سلجھانے کو ہم
راستے میں رات کو مڈبھیڑ ساقی کچھ نہ پوچھ
مڑ رہے تھے شیخ جی مسجد کو بت خانے کو ہم
شیخ جی ہوتا ہے اپنا کام اپنے ہاتھ سے
اپنی مسجد کو سنبھالیں آپ بت خانے کو ہم
دو گھڑی کے واسطے تکلیف غیروں کو نہ دے
خود ہی بیٹھے ہیں تری محفل سے اٹھ جانے کو ہم
آپ قاتل سے مسیحا بن گئے اچھا ہوا
ورنہ اپنی زندگی سمجھے تھے مر جانے کو ہم
سن کے شکوہ حشر میں کہتے ہو شرماتے نہیں
تم ستم کرتے پھرو دنیا پہ شرمانے کو ہم
اے قمرؔ ڈر تو یہ ہے اغیار دیکھیں گے انہیں
چاندنی شب میں بلا لائیں بلا لانے کو ہم
Ijlal
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets