دھنک کے رنگ چرالین ہمارا بس جو چلے
چنر پہ اپنی سجالیں ہمارا بس جو چلے
وجود اپنا ان بکھرے بادلوں کی طرح
ہوا کے دوش اڑالیں ہمارا بس جو چلے
شفق سے چھین کے یہ سرخ سرخ سی لالی
ہم اپنی مانگ میںڈالیں ہمارا بس جوچلے
ا کیلا چاند بھی کتنا اداس لگتا ہے
ستاروں کو بھی منالیں ہمارابس جو چلے
گوہر تلاش کریں سیپ کی ریاضت مین
سمندروں کو کنھگالیں ہمارا بس جو چلے
لگے نہ تجھ کو زمانے کی یہ نظر ہمدم
زمیں کی طرح چھپالیں ہمارا بس جو چلے
نگر میں تیرے خود کو تمام کردیں غزل
یہ اپنی خاک اڑالیں ہمارا بس جو چلے