Add Poetry

دھیرے دھیرے یوں شرارت کرکے آنا یاد ہے

Poet: محمد خلیل الرحمٰن By: محمد خلیل الرحمٰن, Karachi

دھیرے دھیرے یوں شرارت کرکے آنا یاد ہے
اپنے ابّا سے ہمیں پھر مار کھانا یاد ہے

مار کھانا روز ہی ، اپنا یہی معمول تھا
اتفاقاً ہم کو اب تک وہ زمانہ یاد ہے

’’دوپہر کی دھوپ میں میرے ُبلانے کے لیے‘‘
بھائی کا ہر روز گھر سے باہر آنا یاد ہے

بدتمیزی اور شرارت خود ہی کرنا، بعدازاں
پکڑے جانا اور پھر آنسو بہانا یاد ہے

پیٹنے کے بعد ابّا تو نکل جاتے کہیں
وہ مِرا رو رو کے امّا ں کو رُلانا یاد ہے

گھر میں گھس جاتے تو پھر باہر نکلتے ہی نہ تھے
مار کھا کر دوستوں سے منہ چھُپانا یاد ہے

باوجودِ نقلِ حسرت اس غزل میں اے خلیلؔ
اپنے پٹنے کا بتنگڑ بھی بنانا یاد ہے​

(حسرت موہانی سے معذرت کے ساتھ)

Rate it:
Views: 443
01 Apr, 2014
Related Tags on Funny Poetry
Load More Tags
More Funny Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets