میرے سسرالیوں نے مجھ سے یہ بات تھی چھپائی
میری بیوی نے ڈائٹنگ کر کے اپنی عمر کم بتائی
شادی کی پہلی رات ہم شاعر جو بن گئے تھے
زلفوں پے شاعری کی تو ووگ ہاتھ میں آئی
آنکھوں کو انکی ہم نے ساغر بنا کے چھوڑا
پتھر کی ایک آنکھ کو یہ بات ناں تھی بھائی
خوشی کی کیفیت میں رقص کرنے کو اٹھیں وہ
اک ٹانگ لکڑی کی تھی تو چال ڈگمگائی
میک اپ سے دھلا جو چہرہ میرے الله میری توبہ
چہرے پے جھریاں تھیں اور مونچھوں کی صفائی
میرے ساس اور سسر نے اپنا بوجھ یوں اتارا
اب ڈھول بجا رہا ہوں میرے مالک میری دہائی