Add Poetry

دیواریں چھوٹی ہوتی تھیں لیکن پردہ ہوتا تھا

Poet: Azhar Faragh By: tariq, khi
Dewaren Choti Hoti Thi Lekin Parda Hota Tha

دیواریں چھوٹی ہوتی تھیں لیکن پردہ ہوتا تھا
تالے کی ایجاد سے پہلے صرف بھروسہ ہوتا تھا

کبھی کبھی آتی تھی پہلے وصل کی لذت اندر تک
بارش ترچھی پڑتی تھی تو کمرہ گیلا ہوتا تھا

شکر کرو تم اس بستی میں بھی اسکول کھلا ورنہ
مر جانے کے بعد کسی کا سپنا پورا ہوتا تھا

جب تک ماتھا چوم کے رخصت کرنے والی زندہ تھی
دروازے کے باہر تک بھی منہ میں لقمہ ہوتا تھا

بھلے زمانے تھے جب شعر سہولت سے ہو جاتے تھے
نئے سخن کے نام پہ اظہرؔ میرؔ کا چربہ ہوتا تھا

Rate it:
Views: 1296
15 Feb, 2020
More Azhar Faragh Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets