بام پہ آ کے ا ٹھا دو رخ تاباں سے نقاب
اک اضا فہ ہی سہی طور کے افسانے میں
اوس پڑے بہار پر آگ لگے کنار میں
تم جو نہیں کنار میں لطف ہی کیا بہار میں
اس امت عاصی سے نہ منہ پھیر خدایا
نازک ہے بہت غیرت سلطان مدینہ
جب سے غش کھا کے گرے حضرت موسیٰ سر طور
گھٹ گئ شان ہی کچھ ‘ عشق کے افسانوں کی