Add Poetry

دیکھو تو مِرے دِل پہ یہ جو چھالا ہُؤا ہے

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, Quetta

دیکھو تو مِرے دِل پہ یہ جو چھالا ہُؤا ہے
اِس واسطے تو پیار کو بھی ٹالا ہُؤا ہے

ہاں کر دو مِری جان اگر آیا ہے رِشتہ
اور لڑکا بھی تو دیکھا ہؤا، بھالا ہُؤا ہے

سب چھوڑ کے آئے تھے، مگر (آج کراچیؔ)
ہم بِچھڑے ہُوؤں کے لِیےانبالہؔ ہُؤا ہے

میں کب کا بِکھر جاتا غمِ دہر کے ہاتھوں
بس گِرد مِرے غم کا تِرے جالا ہُؤا ہے

ہوتا ہُوں اکیلا تو مُجھے آ کے سنبھالے
اِک درد کہ بے درد سا جو پالا ہُؤا ہے

دکھ درد کِسی اور کا، بے چین مِرا دِل
یُوں درد کے سانچے میں اِسے ڈھالا ہؤا ہے

کیا بات کرؤں کیا مِری اوقات رفِیقو
جُنبِش کے لِیئے لب پہ مِرے تالا ہُُؤا ہے

کیا لاج رہی تیری اگر آج بہم ہیں
اے پیار کے دُشمن تِرا مُنہ کالا ہُؤا ہے

آنکھوں پہ کہوں شعر یا میں گھر کو سنبھالوں
حسرتؔ نے پرکھشا میں مُجھے ڈالا ہؤا ہے

Rate it:
Views: 736
02 Sep, 2021
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets