دے اس قوم کو ایسی جلا
یہ پکار اٹھیں یا خدا یا خدا
سمجھ کر یہ تیرا فرمان ضیا
اپنی روح کو جسم سے کریں جدا
تائب ہوں جو اپنی خطا
ملیں انہیں فرمان اجل جزا
تحریص و ترغیب تو ہے ابلیس ادا
چھن جائے مسلم کی ایمان رضا
جو خود ہے وہاں سے نکالا گیا
تیرے لیے بھی چاہے گا ویسی سزا
گر نہ ہو لغزش تحریز پا
آئے ایک ہی صدا یا خدا کرم فرما
نہیں ہے وہ تم سے جدا
قلب تو ہے اسکی نور رُبا
خار وفا تو ہے ہمیشہ کی فنا
رضا خدا ہی کو ہمیشہ بقا
اتنی بھی کیا جلدی سانس لے ذرا
پہلا پڑاؤ ہے تجھے پھر ہے جانا
بن گیا ایندھن جو کٹ گیا
بچ گیا جو جَڑ سے جُڑ گیا