یہ زلف وگ چہرے پر بکھر جائے تو دیکھیں گے
چڑیلی حسن سے عاشق نہ مر جائے تو دیکھیں گے
سنا ہے پیار کے پنگے میں آہیں سرد ہوتی ہیں
ذرا یہ موسم سرما گزر جائے تو دیکھیں گے
پڑھائی کس بلا کو کہتے ہیں کیا چیز ہے نالج
عشق کا بھوت جوسر سے اتر جائے تو دیکھیں گے
ابھی تو حسن دلہن کا ڈھنڈورا ہے محلے میں
ذرا میک اپ کی تہہ در تہہ اتر جائے تو دیکھیں گے
اگرچہ کچھ نہیں گر مونچھ نہ ہو منہ پہ مردوں کے
مگر وہ حور مونچھوں سے جو ڈر جائے تو دیکھیں گے
ابھی یہ کیا خبر کیا وصل ہے کیا ہجر کے رونے
کسی اک نار پہ یہ دل ٹھہر جائے تو دیکھیں گے
تمہارے گھر کے کونے میں ہے بیٹھا پیار کا دشمن
یہ ڈوگی ٹھنڈ کی شدت سے مر جائے تو دیکھیں گے
کہا جب اسکے ابا نے مرے ابا کو شادی کا
تو وہ بولے کہ شاعر ہے سدھر جائے تو دیکھیں گے