Add Poetry

ذروں میں کنمناتی ہوئی کائنات ہوں

Poet: بشیر بدر By: Basit, Badin

ذروں میں کنمناتی ہوئی کائنات ہوں
جو منتظر ہے جسموں کی میں وہ حیات ہوں

دونوں کو پیاسا مار رہا ہے کوئی یزید
یہ زندگی حسین ہے اور میں فرات ہوں

نیزہ زمیں پہ گاڑ کے گھوڑے سے کود جا
پر میں زمیں پہ آبلہ پا خالی ہات ہوں

کیسا فلک ہوں جس پہ سمندر سوار ہے
سورج بھی میرے سر پہ ہے میں کیسی رات ہوں

اندھے کنویں میں مار کے جو پھینک آئے تھے
ان بھائیوں سے کہیو ابھی تک حیات ہوں

آتی ہوئی ٹرین کے جو آگے رکھ گئی
اس ماں سے یہ نہ کہنا بقید حیات ہوں

بازار کا نقیب سمجھ کر مجھے نہ چھیڑ
خاموش رہنے دے میں ترے گھر کی بات ہوں

Rate it:
Views: 550
07 Jul, 2021
More Bashir Badr Poetry
صبح کا جھرنا ہمیشہ ہنسنے والی عورتیں صبح کا جھرنا ہمیشہ ہنسنے والی عورتیں
جھٹپٹے کی ندیاں خاموش گہری عورتیں
معتدل کر دیتی ہیں یہ سرد موسم کا مزاج
برف کے ٹیلوں پہ چڑھتی دھوپ جیسی عورتیں
سبز نارنجی سنہری کھٹی میٹھی لڑکیاں
بھاری جسموں والی ٹپکے آم جیسی عورتیں
سڑکوں بازاروں مکانوں دفتروں میں رات دن
لال نیلی سبز نیلی جلتی بجھتی عورتیں
شہر میں اک باغ ہے اور باغ میں تالاب ہے
تیرتی ہیں اس میں ساتوں رنگ والی عورتیں
سیکڑوں ایسی دکانیں ہیں جہاں مل جائیں گی
دھات کی پتھر کی شیشے کی ربڑ کی عورتیں
منجمد ہیں برف میں کچھ آگ کے پیکر ابھی
مقبروں کی چادریں ہیں پھول جیسی عورتیں
ان کے اندر پک رہا ہے وقت کا آتش فشاں
جن پہاڑوں کو ڈھکے ہیں برف جیسی عورتیں
آنسوؤں کی طرح تارے گر رہے ہیں عرش سے
رو رہی ہیں آسمانوں کی اکیلی عورتیں
غور سے سورج نکلتے وقت دیکھو آسماں
چومتی ہیں کس کا ماتھا اجلی لمبی عورتیں
سبز سونے کے پہاڑوں پر قطار اندر قطار
سر سے سر جوڑے کھڑی ہیں لمبی سیدھی عورتیں
واقعی دونوں بہت مظلوم ہیں نقاد اور
ماں کہے جانے کی حسرت میں سلگتی عورتیں
Junaid
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets