ذکر آئے تو مرے لب سے دعائیں نکلیں

Poet: گلزار By: Abbas, Abu dhabi

ذکر آئے تو مرے لب سے دعائیں نکلیں
شمع جلتی ہے تو لازم ہے شعاعیں نکلیں

وقت کی ضرب سے کٹ جاتے ہیں سب کے سینے
چاند کا چھلکا اتر جائے تو قاشیں نکلیں

دفن ہو جائیں کہ زرخیز زمیں لگتی ہے
کل اسی مٹی سے شاید مری شاخیں نکلیں

چند امیدیں نچوڑی تھیں تو آہیں ٹپکیں
دل کو پگھلائیں تو ہو سکتا ہے سانسیں نکلیں

غار کے منہ پہ رکھا رہنے دو سنگ خورشید
غار میں ہاتھ نہ ڈالو کہیں راتیں نکلیں

Rate it:
Views: 2502
21 Jun, 2021
More Gulzar Poetry