مہکے ارض و سما شجر مہکے
آئے آقا ، تو بام و در مہکے
قریہ قریہ ، شہر شہر مہکے
ذکر سے ان کے سارا گھر مہکے
نعت سننا بھی اک عبادت ہے
قلب مہکے ہے اور نظر مہکے
جس جگہ آپ نے لیا تھا جنم
شہر دیکھو وہ کس قدر مہکے
یادِ آقا سے دل جو روشن ہوں
رات بھی مہکے ، اور سحر مہکے
جس جگہ آپ ہیں سکوں فرما
ذرہ ذرہ ، گلی و در مہکے
جب سے انگشتِ آقا اٹھی ہے
روشنی ، بانٹتا ، قمر مہکے
زائرانِ مدینہ ہے یہ دعا
حج وعمرہ کا یہ ، سفر مہکے
جب ا ٹھاؤں ، قلم ثنا ء کے لئے
شعر کی مفتی سطر ہر مہکے