ذکر محمد سے جب آنکھ نم ہو جاتی ہے
کوئی چیز میرے دل کو چھو جاتی ہے
حیران ہوتا ہوں اس کے اثر کی شدت پر
پڑھنے سے درود دنیا ہی بدل جاتی ہے
عشق کو جب شوق کے پر لگتے ہیں
حجاب حسن ک دیوار ہٹ جاتی ہے
اک چیز جو میری عقل نہیں سمجھتی
اک کیفیت جو دل پر چھا جاتی ہے
ذکر محمد میں دیکھو تو کیسا اثر ہے
کہ بے اختیار آنکھ چھلک جاتی ہے
خدا کو دیکھا نہیں مگر پختگی یقین
درود و سلام سے اور بڑھ جاتی ہے
کیسی عجیب ہے یہ منزل شوق بھی
گمان نہیں ہوتا اور حاضری لگ جاتی ہے