رات سوچا بابا تیری احسان لکھوں ہو گئی صبح ، کیا کیا میں نادان لکھوں ان کے ہونے سے بخت ہوتے ہیں باپ گھر کے درخت ہوتے ہیں ہیں مجھ کو چھاؤں میں رکھا اور خود بھی وہ جلتا رہا میں نے دیکھا اک فرشتہ باپ کی پرچھائی ہیں