راہ دشوار کی جو دھول نہیں ہو سکتے
ان کے ہاتھوں میں کبھی پھول نہیں ہو سکتے
خون پینے کو یہاں کوئی بلا آتی ہے
قتل تو روز کا محمول نہیں ہو سکتے
حاکم شہر کے اطراف میں وہ پہرہ ہے
شہر کے دکھ اسے موصول نہیں ہو سکتے
تیرے معیار پہ پورا نہ اترنے والے
منصب عشق سے معزول نہیں ہو سکتے
جنبش ابروئے شاہاں نہ سمجھنے والے
کسی دربار میں مقبول نہیں ہو سکتے