فکر و آلام سے یوں ، خود کو بچا رکھا ہے
دل میں عشقِ غم سرکارﷺ بسا رکھا ہے
مطلقا خوف نہیں ، قبر کے اندھیروں کا
ان ﷺ کی الفت کا دیا ، دل میں جلا رکھا ہے
ہم نے دیکھا ہے جبیں سائی کئے آنکھوں سے
شاہ گدا سب نے ہی دامن کو پھیلا رکھا ہے
ہونا ہے منکرو تم کو بھی اک دن ، شامل
رب نے میلادِ نبی ﷺ روزِ جزا رکھا ہے
جب بھی منظور ہؤا ، حاضری ہو جائے گی
ہم نے یہ معاملہ آقا ﷺ پہ اٹھا رکھا ہے
نورِ رب حضرت انسان میں آیا جب سے
تب سے شیطان نے ، کہرام مچا رکھا ہے
در بدر سجدوں سے بچ جائے گا مفتی جس نے
ایک ہی آقا ﷺ ، اگر ایک خدا رکھا ہے