رحم کرو ہم محبت کے ماروں پر
نا ستم ڈھاؤعشق کےبیماروںپر
ان کا نام لکھا کرتےتھےبازو پہ
اب لکھتےہیں گھرکی دیواروں پر
زیست کچھ یوں گزر رہی ہے
لگتاہےچل رہے ہیں خاروں پر
جنہیں اپنا سمجھا وہی غیر نکلے
کیا بھروسہ کریں ایسےیاروں پر
اشک ہیں کہ رکنے کانام نہیں لیتے
خدا کےلیےترس کھاؤ بیچاروں پر