محفل میں میلاد کی جو آئے ہوئے ہیں
حبیب رب کریم کے ہی بلائے ہوئے ہیں
برستی رہے گی اللہ کی رحمت مسلسل وہاں
گھرمیں اپنے جومحفل سجائے ہوئے ہیں
امیدہے ہمیں کوئی اورفصل اٹھانے کی
کھیتی میں کچھ اورہی اگائے ہوئے ہیں
وعید آئی ہے قرآن میں ان کے لیے
نمازوں کواپنی جوبھلائے ہوئے ہیں
دیکھ رہے ہیں سرورکونین معراج کی شب
بوجھ اپنے گناہوں کے امتی اٹھائے ہوئے ہیں
جشن میلاد میں سجاوٹ چراغاں پہ تعجب کیسا
رب نے فلک پرقمقمے لگائے ہوئے ہیں
مانگ لو معافی ان سے وقت ہے ابھی
جس جس کے بھی دل دکھائے ہوئے ہیں
لگاتے ہیں انہیں بھی سینے سے نبی سرور
دنیامیں ظلم سے جوستائے ہوئے ہیں
پانی بندکرنے والے یہ جانتے نہ تھے
حسین بچپن سے پیاس اپنی بجھائے ہوئے ہیں
کسی اورکی طرف وہ دیکھتے ہی نہیں
آنکھوں میں جومنظرمدینہ بسائے ہوئے ہیں
ملے خیرات صدیقؔ ہمیں اطاعت کی شفاعت کی
اسی یقیں سے دامن اپنے بچھائے ہوئے ہیں