ظلمتِ کفر میں ڈوبے تھے دو جہاں
مانگتے تھے پناہ یہ زمیں آسماں
شاہِ کون و مکاں،آپ آئے یہاں
پھر تو اندھیروں کو مل گئی روشنی
میرا ایماں و دیں،تجھ پہ کامل یقیں
خاتم المرسلین، شافع المذنبیں
ہوں تیری امتی، رھمتہ العلمیں
بھر دو جھولی میری، بھر دو جھولی میری
سرِ محشر خدا، رکھ لے گا پھر شرم
جب شفاعت کریں گے، شفیع الامم
وہ گناہ گاروں کا کیوں نہ رکھیں بھرم
جن کے لب پہ رہا، امتی،امتی