رفاقت جو ملے ان کی کسی کی نہ تو چاہت ہو
طلب میں جو رہے ان کی اسی سے اس کو راحت ہو
کوئی خوشیاں اڑاتا ہے کوئی آنسو بہاتا ہے
لگی ہے دھوپ چھاؤں بس کسی کی کوئی قسمت ہو
خدا کی لا ٹھی میں تو نہ کبھی آواز ہوتی ہے
جو ارباب ستم بھی ہیں کبھی ان کی بھی شامت ہو
جو کوئی با ادب ہو تو ملے اس کو ہی تو عزت
جو کوئی بے ادب ہو تو ہمیشہ اس کو ذلت ہو
جو قسمت میں لکھا ہے وہ سبھی کو مل ہی جاتا ہے
مہر ہے دانے دانے پر تو مایوسی سے کلفت ہو
ہمارے میکدے کی شان تو سب سے نرالی ہے
وہاں کے جام میں تو بس محبت کی حلاوت ہو
ملے نہ کوئی تشنہ لب یہ کوشش اثر کی ہی ہے
بجھے تشنہ لبی سب کی کسی سے نہ ہی نفرت ہو