رنگ و رس کی ہوس اور بس مسئلہ دسترس اور بس یوں بُنی ہیں رگیں جسم کی ایک نس ٹس سے مس اور بس سب تماشائے کن ختم شد کہہ دیا اس نے بس اور بس کیا ہے مابینِ صیاد و صید ایک چاکِ قفس اور بس اس مصور کا ہر شاہکار ساٹھ پینسٹھ برس اور بس