بوئے قربِ خدا جب آتی ہے
دل پہ اک بے خودی سی چھاتی ہے
لذتِ ذکرِ حق کا کیا کہنا
روح تک جھوم جھوم جاتی ہے
خونِ دل خونِ آرزو کرکے
جان صد جان میری پاتی ہے
فیضِ مرشد سے راہِ تقویٰ میں
بڑھ کے منزل گلے لگاتی ہے
اجتنابِ گناہ سے فیصلؔ
قربِ حق کی بہار آتی ہے