کتنے ہی رنگ دیکھئے رُوح قلم کے ہیں
لکھے کوئی قصیدہ وفائوں کا قلم سے
لکھے کوئی فسانہ جفائوں کا قلم سے
کو ہو خطوط پر تو الگ رنگ ہے اس کا
ہو گور کی تختی تو الگ رنگ ہے اس کا
محفوظ اس میں حال دل عرب و عجم کے ہیں
کتنے ہی رنگ دیکھئے رُوح قلم کے ہیں
کام آئے جو جادو کے کئے فتنا گے گا
تعویز غم اگر ہو تو پھر اپنا لگے گا
غم میں ہو مبتلا تو بڑے دکھ سے لکھے گا
سرشار خوشی میں ہو تو بھرپور لکھے گا
راز و نیاز سیاہی میں رنج و الم کے ہیں
کتنے ہی رنگ دیکھئے رُوح قلم کے ہیں
کتنے ہی رنگ دیکھئے رُوح قلم کے ہیں