روح پیاسی کہاں سے آتی ہے
یہ اداسی کہاں سے آتی ہے
ہے وہ یک سر سپردگی تو بھلا
بد حواسی کہاں سے آتی ہے
وہ ہم آغوش ہے تو پھر دل میں
نا شناسی کہاں سے آتی ہے
ایک زندان بے دلی اور شام
یہ صبا سی کہاں سے آتی ہے
تو ہے پہلو میں پھر تری خوشبو
ہو کے باسی کہاں سے آتی ہے
دل ہے شب سوختہ سوائے امید
تو ندا سی کہاں سے آتی ہے
میں ہوں تجھ میں اور آس ہوں تیری
تو نراسی کہاں سے آتی ہے