ہم غریب لوگ کیسے جیتے ہیں
روز جیتے ہیں روز مرتے ہیں
کوئی پرسان حال نہیں ہمارا
ہم روز کھوتے ہیں روز پاتے ہیں
ہر طرف غنڈہ گردی اور بدمعاشی
ہم روز لُٹتے ہیں روز پِٹتے ہیں
اتنے کٹھن حالات میں پھر بھی
ہم روز آتے ہیں روز جاتے ہیں
ہرکسی کواپنی عزّت کی ہے فکر
ہم روز پِستے ہیں روز گِھستے ہیں
حالات بدلنے کے لئے تم کیا کِیا پُرکی
ہم روز بولتے ہیں روز لکھتے ہیں
خوب چرچا ہے عوامی جمہوریت کا
ہم روز بَکتے ہیں روز بِکتے ہیں
مہنگائی نے ہم سے روٹی بھی چھین لی
ہم روز سِسکتے ہیں روز سُلگتے ہیں
اب تو جانوں کی فکر لاحق ہیں سب کو
ہم روز جلتے ہیں روزمرتے ہیں
روز ہوتا ہے انتظار خوشخبری کا
روز اُٹھتے ہیں روز سوتے ہیں
شور و غوغا ہے اب الیکشن کا
روز سنتے ہیں روز دیکھتے ہیں
جھوٹے وعدوں اور دلاسوں پرکبھی مت جاؤ
یہ روز پھانستے ہیں روز ورغلاتے ہیں