رویا ہوں تیری یاد میں دن رات مسلسل
ایسے کبھی ہوتی نہیں برسات مسلسل
کانٹے کی طرح ہوں میں رقیبوں کی نظر میں
رہتے ہیں میری گھات میں چھ سات مسلسل
چہرے کو نئے ڈھب سے سجاتے ہیں وہ ہر روز
بنتے ہیں میری موت کے آلا ت مسلسل
ہر روز تیرے حسن کا دیدار ہوتا ہے
گرتے ہیں میری صحت پہ اثرات مسلسل
اجلاس کا عنوان ہے اخلاص و مروت
بدخوئی میں مصروف ہیں حضرات مسلسل
ہر روز کسی شہر میں ہوتے ہیں دھماکے
رہتی ہے میرے دیس میں شبرات مسلسل
ملاؤں نے اسلام کے ٹکرے کئے ہیں
مسلات سے پھیلاتے ہیں نفرات مسلسل
پیتے نہیں ۔ بنتی ہے تو پھر جاتی کہاں ہے
اٹھتے ہیں ذہن میں یہ سوالات مسلسل