گھر میں باپ کی رٹ نہیں
ملک میں حکومت کی رٹ نہیں
اسکول اور کالج میں پرنسپل کی رٹ نہیں
گالی محلوں میں بلدیہ کی رٹ نہیں
محلے کی مسجد میں مولوی کی رٹ نہیں
خود مولوی کے گھر میں مولوی کی رٹ نہٰں
مہینگے فروشوں پر انسپکٹر کی رٹ نہیں
خود انسپکٹر کے گھر میں انسپکٹر کی رٹ نہیں
تھانے والوں پر تھانہ دار کی رٹ نہیں
سیاستدانوں پر خود اپنی رٹ نہیں
رٹ ہے بس صرف ان بدمعاشوں کا
جومل کے نوچتے ہیں کھال عوام کا
باہرسے سب الگ الگ اندر سب ہیں ایک
کاش ہوجاتے اس ملک کے عوام بھی ایک
عمران اس ملک کے لئے بس آخری امید
تم چاہے کتنے زور لگاو لیپ ٹاپ بانٹ کر
مظلوم عوام نے کردیا ہے فیصلہ دل ہی دل میں
اب اور کوئی بھی نہ آسکے گا ان کے دل میں
تم نے بہت بے وقوف بنایا اس عوام کو
جو روز بروز ترس رہے ہیں روزگا ر کو
اب یہ سوکھی روٹی کھانے کے بھی قابل نہیں رہا
پانی بھی چھین لی ہے سالن بھی چھین لی
تم نے بری طرح الجھا دیا ہے ان کو ذاتوں میں
تقسیم در تقسیم کردیا انکہ ٹکڑوں میں
اب یہ تمہاری چال میں آئیں گے نہ کبھی
کتنے ہی جال تم کیوں نہ بچھاو ان کے لئے
بہت آزما چکے ہیں تمہارے کردار کو ہم
اب کسی صورت تمہاے جھانے میں نہ آییں گےہم
اب ہم بھی نواز زرداری کی رٹ سے آزاد ہوچکے
ہاشمی اور قریشی کی طرح تحرک انصاف میں جاچکے