رہا کر مجھے یا سزا دے اے قاضی
کوئی فیصلہ تو سنا دے اے قاضی
اسیری میں جینا ہے توہین میری
مجھے دار پر تو چڑھا دے اے قاضی
کہاں عدل مجھ کو زمیں پر ملے گا
کوئی راستہ ہی دکھا دے اے قاضی
مجھے اگلی تاریخ میں اب خدارا
قیامت کا دن ہی بتا دے اے قاضی
وہ مجرم ہے اس کی جگہ ہے کٹہرا
اسے تخت سے تو اٹھا دے اے قاضی
رِعایا پہ قانون جو چل رہا ہے
وہی حاکموں پہ چلا دے اے قاضی
فقط جو کتابوں میں دم لے رہا ہے
وہ قانون سارا جلا دے اے قاضی
کہیں میں نہ اپنی عدالت لگا لوں
مرے مجرموں کو سزا دے اے قاضی
وکیلوں کا بکنا عیاں ہو چکا ہے
تو اپنی حقیقت دکھا دے اے قاضی
کبھی بھاگ پائیں نہ جس سے یہ غاصب
کوئی جیل ایسی بنا دے اے قاضی