اس نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی
جب کھلی آنکھ میرے چار سو تنہائی تھی
غرض پوری ہوئی تو بات سمجھ آئی تھی
کہ وہ خوشبو نہیں تھی نیند کی دوائی تھی
بھری دنیا میں آخر دل کو سمجھانے کہاں جائیں
نہ بجلی ہے بہ پانی بچے نہلانے کہاں جائیں
کل شب دیکھا میں نے چاند جھروکے میں
وہ تھا بس اک خواب جو دیکھا سوتے میں