دوستی میں ہم لوگ امید صلہ نہیں کرتے
کسی سے دوستی نہ رہے تو گلہ نہیں کرتے
جن لوگوں کے ایک سے زیادہ روپ ہوں
ایسے لوگوں سے ہم کبھی ملا نہیں کرتے
دوستی کے پردے میں جو ہم سے حسد کریں
ان کے لیے چاہت کے پھول کھلا نہیں کرتے
دوستی کی خاطر تو یہ جان بھی نچھاورکر دیں
یار کانٹوں پہ سلا دے تو ہم کبھی ہلا نہیں کرتے
تلوار کے زخم تو بھر جاتے ہیں وقت کے ساتھ اصغر
زباں کے دیے ہوئے زخم کبھی سلا نہیں کرتے