زمین شعر کہے جیسے آسماں کے لیے
Poet: علی اعجاز تمیمی By: علی, Hyderabadادب سے نعت کہوں ماہِ مہرباںﷺ کے لیے
زمین شعر کہے جیسے آسماں کے لیے
نہ یہ فلاں کے لیے ہے نہ یہ فلاں کے لیے
ہمارا عشق ہے بس سیدِ زماںﷺ کے لیے
بہت درود ہو اسریٰ کے اس مسافرﷺ پر
کروڑ حمد محمدﷺ کے میزباں کے لیے
حضورﷺ کرب سے آنکھیں برستی رہتی ہیں
حضورﷺ راہِ سکوں چشمہء رواں کے لیے
حضورﷺ آپ کے کہنے پہ سب سنبھلنا ہے
حضورﷺ شیریں سخن تشنہء لباں کے لیے
حضور ﷺ آپ کی پہچان ہوگئی ورنہ
سفر میں محو تھے ہم لوگ رائگاں کے لیے
حضورﷺ لطف و کرم اس دلِ شکستہ پر
حضور ﷺ عفوو رحم ایک نیم جاں کے لیے
حضورﷺ آپ کے دم سے وجودِ کون و مکاں
حضور ﷺ آپ ضروری ہیں انس و جاں کے لیے
حضورﷺ کشتیء امت ہے اب تلاطم میں
حضورﷺ اذنِ ہوا کوئی بادباں کےلیے
حضور ﷺمغربی اطوار کھا گئے اس کو
حضور ﷺآپ کی سیرت تھی نوجواں کے لیے
حضورﷺ تھک کے گرے ہیں بڑی اذیت ہے
حضورﷺ کوئی دعا ہم سے بے کساں کے لیے
حضور ﷺ عالمِ دنیا میں جی نہیں لگتا
حضورﷺ مجھ کو بتائیں میں ہوں کہاں کے لیے
حضورﷺ دل نے کہا آپﷺ سے محبت ہے
یقین جھوم کے آیا میرے گماں کے لیے
حضور ﷺ۔۔۔ عرش کے کچھ راز کب بتائےگئے
حضورﷺ اتنا کھلا ۔۔۔ ۔۔۔ہے کماں، کماں کے لیے
حضور ﷺ آپ کے دامن کی وسعتیں سن کر
حضورﷺ ہم بھی چلےآئے ہیں اماں کے لیے
حضورﷺ وہ جو کسی سے نہیں کہا میں نے
حضور ﷺ دستِ شفا اس غمِ نہاں کے لیے
حضورﷺ ۔۔۔۔۔سر پہ اداسی کا تیز سورج ہے
حضورﷺ ایک نظر میرے سائباں کے لیے
فقط درود پڑھوں اور پھر درود پڑھوں
یہی غذا ہے بہت اب مری زباں کے لیے
حضور ﷺ آپ تو جانوں سے بھی قریب ہوئے
حضورﷺ آپ ہی کافی ہیں دوستاں کے لیے
حضور ﷺ شدتِ فرقت سے نم ہوئیں آنکھیں
حضورﷺ آپ سے آقائے مہرباں کے لیے
حضورﷺ کس کو بتائیں فسانہء فرقت
حضورﷺ حرف نہیں ایک داستاں کے لیے
حضورﷺ آپ کی فرقت میں ہم تڑپتے ہیں
حضور ﷺ دید کی خیرات عاشقاں کے لیے
حضور ﷺ ذات پہ رسوائیوں کا پہرہ ہے
حضور ﷺ آئیے اب اپنے ناتواں کے لیے
حضور ﷺ آپ سے رحمت کا کیا سوال کروں؟
حضور ﷺآپ تو رحمت ہیں ہر جہاں کے لیے
حضور ﷺ آپ کے اعجاز کا قلم ٹھہرا
کہ ہاتھ باندھ کے آیا سخن بیاں کے لیے
جب لفظ ساتھ چھوڑ جائیں
جب آنکھ فقط نمی بولے
جب لب خالی رہ جائیں
کیا صرف سجدہ کافی ہے؟
کیا تُو سنے گا وہ آواز
جو کبھی ہونٹوں تک نہ آئی؟
جو دل میں گونجتی رہی
خاموشی میں، بے صدا؟
میرے سجدے میں شور نہیں ہے
صرف ایک لرزتا سکوت ہے
میری دعا عربی نہیں
صرف آنسوؤں کا ترجمہ ہے
میری تسبیح میں گنتی نہیں
صرف تڑپ ہے، فقط طلب
اے وہ جو دلوں کے رازوں کا راز ہے
میں مانگتا نہیں
فقط جھکتا ہوں
جو چاہا، چھن گیا
جو مانگا، بکھر گیا
پر تُو وہ ہے
جو بکھرے کو سنوار دے
اور چھن جانے کو لوٹا دے
تو سن لے
میری خاموشی کو
میری نگاہوں کی زبان کو
میرے خالی ہاتھوں کو
اپنی رحمت کا لمس عطا کر
کہ میں فقط دعاؤں کا طالب ہوں
اور وہ بھی بس تیرے در سے
سخاوت عثمان اور علی کی شجاعت مانگ رہے ہیں
بے چین لوگ سکون دل کی خاطر
قرآن جیسی دولت مانگ رہے ہیں
بجھے دل ہیں اشک بار آ نکھیں
درِ مصطفیٰ سے شفاعت مانگ رہے ہیں
سرتاپا لتھڑے ہیں گناہوں میں
وہی عاصی رب سے رحمت مانگ رہے ہیں
رخصت ہوئی دل سے دنیا کی رنگینیاں
اب سجدوں میں صرف عاقبت مانگ رہے ہیں
بھٹکے ہوئے قافلے عمر بھر
تیری بارگاہ سے ہدایت مانگ رہے ہیں
بروز محشر فرمائیں گے آقا یارب
یہ گنہگار تجھ سے مغفرت مانگ رہے ہیں
آنکھوں میں اشک ہیں ، لبوں پر دعا ہے
جنت میں داخلے کی اجازت مانگ رہے ہیں
ہر دور کے مومن اس جہاں میں سائر
اصحاب محمدجیسی قسمت مانگ رہے ہیں
دردِ مصطفے کی گدائی ملی
جو پڑھتے ہیں نعتِ شہِ دین کی
مجھے دولت خوش نوائی ملی
وہ دونوں جہاں میں ہوا کامراں
جنھیں آپ کی آشنائی ملی
نبی کا جو گستاخ ہے دہر میں
اسے ہر جگہ جگ ہنسائی ملی
جسے مل گئ الفت شاہ دیں
اسے گویا ساری خدائی ملی
غلامی کی جس کو سند مل گئی
اسے وشمہ پارسائی ملی
تو بے نیاز ہے تیرا جہاں یہ سارا ہے
ترے حضور جھکی جب جھکی ہے پیشانی
ترا کٰا ہی سجدوں میں جلوہ فرما ہے
تو آب و خاک میں آتش میں باد میں ہر سو
تو عرش و فرش کے مابین خود ہے تنہا ہے
تری صفات تری ذات کیا بیاں کیجئے
تو اے جہاں کے مالک جہاں میں یکتا ہے
تجھی سے نظم دو عالم ہے یہ کرم تیرا
تو کائینا کا خالق ہے رب ہے مولا ہے
تو ہر مقام پہ موجود ہر جگہ حاضر
تو لامکاں بھی ہے ہر اک مقام تیرا ہے
مرا بیان ہے کوتاہ تیری شان عظیم
ثناہ و حمد سے وشمہ زبان گویا ہے
Jab Khamosh Tha Rab Magar Ab Inteha Ho Gayi Thi
Waqt Ke Saath Yeh Zulm Barhne Laga Tha
Har Ek Bacha Khuda Ke Aage Ro Raha Tha
Tum Itne Jaahil The Ke Bachon Ki Aah Na Sun Sake
Yeh Khwahishen Yeh Baatein Yeh Minatein Na Sun Sake
Yun Roti Tarapti Jaanon Pe Tars Na Kha Sake Tum
Woh Maaon Ke Sapne Tod Ke Hanste Rahe Tum
Woh Masoomon Ki Duaein Rad Nahin Gayin
Woh Pyaaron Ki Aahen Farsh Se Arsh Pohanch Gayin
Phir Ek Jhalak Mein Teri Bastiyan Bikhar Gayin
Aag Yun Phaili Ke Shehar Tabah Aur Imaratein Jal Gayin
Phir Tumhare Barf Ke Shehar Aag Mein Lipat Gaye
Barf Se Aag Tak Safar Mein Tum Khaak Mein Mil Gaye
Tum Samajhte The Tum Badshah Ban Gaye
Tumhare Ghuroor Phir Aag Se Khaak Ban Gaye
Tum Unko Beghar Karte The Na Karte Reh Gaye
Aag Aisi Jhalki Ke Tum Be-Watan Ho Kar Reh Gaye
Aye Zaalim! Tum Chale The Bare Khuda Banne
Aur Tum Tamaam Jahano Ke Liye Ibrat Ban Ke Reh Gaye
روا ں ذ کرِ ا لہ سے بھی زبا ں کو رب روا ں رکھتا
جہا ں میں جو عیا ں پنہا ں روا ں سب کو ا لہ کرتا
مسلما نوں کے د ل کے بھی ا یما ں کو رب روا ں رکھتا
پکا را مشکلو ں میں جب بھی رب کو کسی د م بھی
ا ما ں مشکل سے د ی ، پھر ا س ا ما ں کو رب روا ں رکھتا
میرا رب پہلے بھی ، باقی بھی ، رب ظاہر بھی ، با طن بھی
جہا ں میں ذ کرِ پنہا ں عیا ں کو رب روا ں رکھتا
مُعِز بھی رب، مُذِ ل بھی رب ، حَکَم بھی رب ، صَمَد بھی رب
ثناءِ رب جہا ں ہو ، اُ س مکا ں کو رب روا ں رکھتا
بقا کچھ نہیں جہا ں میں خا کؔ ، سد ا رہے گا خدا اپنا
پوجا رب کی کریں ، جو ہر سما ں کو رب روا ں رکھتا






