Add Poetry

زمین و زماں تمہارے لئے ، مکین و مکاں تمہارے لئے

Poet: امام احمد رضاؔ خان علیہ الرحمۃ الرحمٰن By: Qaddri Razavi, Lahore

زمین و زماں تمہارے لئے ، مکین و مکاں تمہارے لئے
چنین و چناں تمہارے لئے ، بنے دو جہاں تمہارے لئے

دہن میں زباں تمہارے لئے ، بدن میں ہے جاں تمہارے لئے
ہم آئے یہاں تمہارے لئے ، اٹھیں بھی وہاں تمہارے لئے

فرشتے خدم رسول حشم ، تمام امم غلام کرم
وجود و عدم حدوث و قدم ، جہاں میں عیاں تمہارے لئے

کلیم و نجی ، مسیح و صفی ، خلیل و رضی ، رسول و نبی
عتیق و وصی ، غنی و علی ، ثناء کی زباں تمہارے لئے

اصلت کل امامت کل ، سیادت کل امارت کل
حکومت کل ولایت کل ، خدا کے یہاں تمہارے لئے

تمہاری چمک تمہاری دمک ، تمہاری جھلک تمہاری مہک
زمین و فلک سماک و سمک ، میں سکہ نشاں تمہارے لئے

وہ کنز نہاں یہ نور فشاں ، وہ کن سے عیاں یہ بزم فکاں
یہ ہر تن و جاں یہ باغ جناں ، یہ سارا سماں تمہارے لئے

ظہور نہاں قیام جہاں ، رکوع مہاں سجود شہاں
نیازیں یہاں نمازیں وہاں ، یہ کس کے لئے تمہارے لئے

یہ شمس و قمر یہ شام و سحر ، یہ برگ و شجر یہ باغ و ثمر
یہ تیغ و سپر یہ تاج و کمر ، یہ حکم رواں تمہارے لئے

یہ فیض دیئے وہ جود کئے ، کہ نام لئے زمانہ جیئے
جہاں نے لئے تمہارے دیے ، یہ اکرامیاں تمہارے لئے

سحاب کرم روانہ کئے ، کہ آب نعم زمانہ پئے
جو رکھتے تھے ہم وہ چاک سیئے ، یہ ستر بداں تمہارے لئے

ثناء کا نشاں وہ نور فشاں ، کہ مہر و شاں بآں ہمہ شاں
بسا یہ کشاں مواکب شاں ، یہ نام و نشاں تمہارے لئے

عطائے ارب جلائے کرب ، فیوض عجب بغیر طلب
یہ رحمت رب ہے کس کے سبب ، برب جہاں تمہارے لئے

ذنوب فنا عیوب ہبا ، قلوب صفا خطوب روا
یہ خوب عطا کروب زوا ، پئے دل و جاں تمہارے لئے

نہ جن و بشر کہ آٹھوں پہر ، ملائکہ در پہ بستہ کمر
نہ جبہ و سر کہ قلب و جگر ، ہیں سجدہ کناں تمہارے لئے

نہ روح امیں نہ عرش بریں ، نہ لوح مبیں کوئی بھی کہیں
خبر ہی نہیں جو رمزیں کھلیں ، ازل کی نہاں تمہارے لئے

جناں میں چمن ، چمن میں ثمن ، ثمن میں پھبن ، پھبن میں دلہن
سزائے محن پہ ایسے منن ، یہ امن و اماں تمہارے لئے

کمال مہاں جلال شہاں ، جمال حساں میں تم ہو عیاں
کہ سارے جہاں میں روز فکاں ، ظل آئینہ ساں تمہارے لئے

یہ طور کجا سپہر تو کیا ، کہ عرش علا بھی دور رہا
جہت سے ورا وصال ملا ، یہ رفعت شاں تمہارے لئے

خلیل و نجی ، مسیح و صفی ، سبھی سے کہی کہیں بھی بنی؟
یہ بے خبری کہ خلق پھری ِ کہاں سے کہاں تمہارے لئے

بفور صدا سماں یہ بندھا ، یہ سدرہ اٹھا وہ عرش جھکا
صفوف سماں نے سجدہ کیا ، ہوئی جو اذاں تمہارے لئے

یہ مرحمتیں کہ کچی متیں ، یہ چھوڑیں لتیں نہ انی گتیں
قصور کریں اور ان سے بھریں ، قصور جناں تمہارے لئے

فنا بدرت بقا ببرت ، زہر دو جہت بگرد سرت
ہے مرکزیت تمہاری صفت ، کہ دونوں کماں تمہارے لئے

اشارے سے چاند چیر دیا ، چھپے ہوئے خور کو پھیر لیا
گئے ہوئے دن کو عصر کیا ، یہ تاب و تواں تمہارے لئے

صباء وہ چلے کہ باغ پھلے ، وہ پھول کھلے کہ دن ہوں بھلے
لواء کے تلے ثناء میں کھلے رضاؔ کی زباں تمہارے لئے

Rate it:
Views: 1471
16 Jun, 2011
More Religious Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets