زندگی تو بتا. .. کدھر جائیں
جینا اچھا ہے یا کہ مر جائیں
جب حقیقت عذاب لگنے لگے
خواب سے آنکھ میں اترجائیں
ان سے ملنے کی چاہ رکھتےہیں
اتنی ہمت نہیں کہ گھر جائیں
فرصت زندگی نکال بھی لیں
کل کا ہے کیا پتہ کدھر جائیں
دل کو ملتا نہیں سکو ن کہیں
جسطرف جائیں ہم جدھر جائیں
کوئ لغزش نہ آئے قدموںمیں
انکے در سے یونہی گذر جائیں
سب لٹا یا ہے راہ میں ان کی
کیا گناہوںسے بھی مکر جائیں
قرب ان کا نصیب میں جو ہو
قسمتیں کاش یہ سنورجائیں
اشک سیلاب بن گئے ان کے
حوصلہ دیں تو پار کر جا ئیں
جو کہیں لفظ یہ ،خیال غزل
سب ہی کچھ نام انکےکرجائیں