زندگی سے یوں ڈر نہیں جاتے
کوئ بچھڑے تو مر نہیں جاتے
آپ کو دیر ہی لگی ہوتی
ہاتھ خالی تو گھر نہیں جاتے
کیسے سمجھیں گے آئینے کا دکھ
آپ جب تک سنور نہیں جاتے
آندھیاں زور تو لگائیں گیں
آپ جب تک بکھر نہیں جاتے
آپ سے یوں گلے بہت ہیں ہمیں
ہاں مگر روٹھ کر نہیں جاتے
ساتھ رہتے ہیں عمر بھر اپنے
اچھے لمحے گذر نہیں جاتے
دل کی تسکیں کو اک ٹھکانہ ہے
جانتے ہیں مگر ۔۔ نہیں جاتے
پاس رکھتے ہیں ہم حیاکا حیا
اس روش سے اتر نہیں جاتے