زندگی میں زندگی وہ پا گئے
جو تمھاری انجمن میں آ گئے
اپنی عقلِ خام پر ماتم کریں
حسنِ فانی سے جو دھوکہ کھا گئے
تذکرہ عشاق کا جب چھڑگیا
صد شکر ہم یاد اُن کو آگئے
خونِ دل خونِ تمنا کے عوض
کچھ نہ پوچھو کیسی لذت پا گئے
اُن کی نسبت جن کو حاصل ہو گئی
وہ زمانے بھر پہ فیصلؔ چھا گئے