زندگی کٹ گئی سزاؤں میں
تھی میں تنہا اُداس راہوں میں
میری منزل ہے میری چاہت وہ
مانگتی ہوں میں دعاؤں میں
کتنے دن کٹ گئے جدائی کے
دیپ اک جل رہا ہے گاؤں میں
لاکھ میں نے سنبھالا چاہت کو
کیوں بکھر سی گئی ہواؤں میں
چاند کو جب کبھی تلاش کیا
دیر تک میں رہی خلاؤں میں
گر زمانہ بنا میرا دشمن
تیری صورت رہی نگاہوں میں
جب بھی تیری صدا ہوئی محسوس
آگے بڑھتی گئی میں چھاؤں میں
دور تک منتشر تھے سرخ گلاب
ایک کانٹا چبھا تھا پاؤں میں
ادھورا ہے یہ افسانہ