زندہ تھے ابھی ہمیں ٹھکانے لگانے آیا کوئی
پتہ بعد میں چلا منافق بن کے آیا کوئی
دوستوں کی بھیڑ میں چراغ بجھایا کس نے
تم نے اگر برباد کیا تو آباد کروانے آیا کوئی
شخصیت ہماری ایسی تھی ہمیں مٹانا ناممکن تھا
ہم نے زندہ رہنا تھا لیکن مخبری کروانے آیا کوئی
یونہی نہیں شخصیت کو سلام کررہے اب لوگ
ہم نے جب آواز بلند کی تو ہمیں دبانے آیا کوئی
دشمن بھی خاندانی تھے تو اذیت دی منافق نے
شاعری کی جب حمزہ نے تو تلاش کرنے آیا کوئی