متفی سالا مرا زاہدہ اک سالی ہے
زہد و تقوی سے تعلق مرا سسرالی ہے
کینسر کا کوئی لقوے کوئی کھجلی کا مریض
گھوس خوروں کے گھروں میں بڑی بد حالی ہے
نازو نخرے نئی فرمائشیں بیجا خرچے
عشق کا کھیل نہ کھیلو بڑا جنجالی ہے
اس کے منھ سے ذرا دیکھو ہے نکلتا کیا کیا
طیش میں جب وہ ویلن بکتا کوئ گالی ہے
کتنا مظبوط ہے تجھ سے مرا رشتہ بیگم
میں ہوں بس تالا ترا تو ہی مری تالی ہے