زہر بیمار کو مردے کو دوا دی جائے
ہے یہی رسم تو یہ رسم اٹھا دی جائے
وصل کی رات جو محبوب کہے گڈ نائٹ
قاعدہ یہ ہے کہ انگلش میں دعا دی جائے
آج جلسے ہیں بہت شہر میں لیڈر کم ہیں
احتیاطاً مجھے تقریر رٹا دی جائے
مار کھانے سے مجھے عار نہیں ہے لیکن
پٹ چکوں میں تو کوئی وجہ بتا دی جائے
میری وحشت کی خبر گھر کو ہوئی ہے جب سے
چھت یہ کہتی ہے کہ دیوار ہٹا دی جائے
بس میں بیٹھی ہے مرے پاس جو اک زہرہ جبیں
مرد نکلے گی اگر زلف منڈا دی جائے