زیست بھر میں اسے سوچتا رہ گیا
پیار کا عمر بھر سلسلہ رہ گیا
طنطنہ ختم اس کا نہیں ہو سکا
ٹوٹا ہی جو نہیں رابطہ رہ گیا
آیا ہی وہ نہیں وعدہ کرکے صنم
راستہ اس کا میں دیکھتا رہ گیا
تھا جنونِ محبت نہیں بھولا ہوں
میں گریبان کو نوچتا رہ گیا
ہوئی رجعت نہیں لاکھ کی کوششیں
پیار الفت کا پھر سانحہ رہ گیا
طے مسافت نہیں ہوئی ہے دوستو
تھوڑا سا کرنا بس فاصلہ رہ گیا
یار بن متفنن ہی گیا ہے مرا
وہ ملا ہی نہیں آسرا رہ گیا
کوئی منکوب کا ہوتا ہی اب نہیں
میں اکیلا ہی تھا پارسا رہ گیا
سب گئے ہیں چلے اپنے گھر
سب سے پیچھے مرا قافلہ رہ گیا