سائے تیری یہ رحمتوں کے ہیں
سلسلے جو محبتوں کے ہیں
ذکر ہوئے عبادتوں کے ہیں
ماہ رمضاں کی برکتوں کے ہیں
دوست پیارے ابو بکر صدیق
غار کے ساتھی ہجرتوں کے ہیں
عمر عثمان ہیں علی پیارے
سب یہ دیوانے قربتوں کے ہیں
آخری جو دیا نبی خطبہ
ریج قانوں عدالتوں کے ہیں
جس نے دیکھا نبی کو بول اٹھا
سب مزے تو ضیافتوں کے ہیں
کھاتے قسمیں ہیں سب صداقت کی
آپ امیں تو امانتوں کے ہیں