سارے عالم میں وہ معتبر ہو گیا
جس کا آقا کی نگری میں گھر ہو گیا
سوئے طیبہ جو باندھا ہے رخت سفر
رستہ جنت کا اب مختصر ہو گیا
چھو سکے گی نہ نار جہنم اسے
کملی والے کا جو سگ در ہو گیا
میں تصور میں تنہا مدینے چلا
عشق احمد میرا ہمسفر ہو گیا
رنگ آنکھوں میں اب کوئ جچتا نہیں
سبز گنبد کا ایسا اثر ہو گیا
پڑھی جس نے زریں دل سے نعت نبی
وہ تو ہر اک کا نور نظر ہو گیا