Add Poetry

سالگرہ مبارک ہو

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabia

چاروں طرف
ُاداسی تھی
یہ آنکھیں تیری
دید کو بہت پیاسی تھی
لب خاموش تھے مگر
دل میں بہت سی
فریادیں تھی
خود کو یوں تو
الجھا لیا
کاموں میں مگر
تیری یاد میرے دل
کو الجھاء نہ پاتی تھی
یوں تو یاد آیا
بہت کچھ مگر
وہ اک گزری ہوئی یاد
بار بار مجھے
تڑپاتی تھی
وہ تیرا برستی
برف میں
صبح صبح خود کو
نیند سے جگانا
اور اتنی سردی میں
صرف میرے لیے آنا
اور آ کر
ماصومیت سے کہنا
کہ کہیں میں دیر
سے تو نہیں آیا ؟
کہیں تم نے زیادہ
انتظار تو نہیں کیا ؟
جاناں ! میں نے
کہا تھا نہ کہ
میں آؤں گا
تو دیکھ لو
میں آ گیا
اور پھر
پیار سے مسکرانا
اور دبہے سے
لہجے میں کہنا
کہ آج کا دن
کتنا حسین ہیں
اور اچنک سے کہنا
کہ سالگرہ مبارک ہو
اور آج سے
میری ہر خوشی
تمہاری ہیں
اور تمہارا ہر
غم میرا ہیں
میں چاہوں گا
تمہیں ہر چاہت
سے بھی بڑھ کر
یہ منظر یاد آتے ہی
میری آنکھیں
بھیگ گئی تھی
اور میں
خیالوں سے نکل کر
آج تنہاء دنیا
کی بھیڑ میں تھی

Rate it:
Views: 943
29 Sep, 2011
Related Tags on Occassional / Events Poetry
Load More Tags
More Occassional / Events Poetry
غالب و اقبال ہوں نہ رُوحِ میر غالب و اقبال ہوں نہ رُوحِ میر
تذکرہ اجداد کا ہے نا گزیر
بھُول سکتا ہوں نوشہرہ کس طرح
جس کی مِٹّی سے اُٹھا میرا خمیر
پکّی اینٹوں سے بنی گلیوں کی شان
آج تک ہوں اسکی یادوں کا اسیر
دُور دُور تک لہلہاتے کھیت تھے
آہ وہ نظّارہ ہائے دلپذیر
میرے گھر کا نقشہ تھا کچھ اس طرح
چند کمرے صحن میں منظر پذیر
صحن میں بیت الخلا تھی اک طرف
اور اک برآمدہ بیٹھک نظیر
صحن میں آرام کُرسی بھی تھی ایک
بیٹھتے تھے جس پہ مجلس کے امیر
پیڑ تھا بیری کا بھی اک وسط میں
چار پائیوں کا بھی تھا جمِّ غفیر
حُقّے کی نَے پر ہزاروں تبصرے
بے نوا و دلربا میر و وزیر
گھومتا رہتا بچارا بے زباں
ایک حُقّہ اور سب برناؤ پیر
اس طرف ہمسائے میں ماسی چراغ
جبکہ ان کی پشت پہ ماسی وزیر
سامنے والا مکاں پھپھو کا تھا
جن کے گھر منسوب تھیں آپا نذیر
چند قدموں پر عظیم اور حفیظ تھے
دونوں بھائی با وقار و با ضمیر
شان سے رہتے تھے سارے رشتے دار
لٹکا رہتا تھا کماں کے ساتھ تیر
ایک دوجے کے لئے دیتے تھے جان
سارے شیر و شکر تھے سب با ضمیر
ریل پیل دولت کی تھی گاؤں میں خوب
تھوڑے گھر مزدور تھے باقی امیر
کھا گئی اس کو کسی حاسد کی آنکھ
ہو گیا میرا نوشہرہ لیر و لیر
چھوڑنے آئے تھے قبرستان تک
رو رہے تھے سب حقیر و بے نظیر
مَیں مرا بھائی مری ہمشیرہ اور
ابّا جی مرحوم اور رخشِ صغیر
کاش آ جائے کسی کو اب بھی رحم
کر دے پھر آباد میرا کاشمیر
آ گیا جب وقت کا کیدو امید
ہو گئے منظر سے غائب رانجھا ہیر
 
امید خواجہ
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets